لندن ،14جولائی(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے اپنے منصب سے سبکدوش ہونے کے بعد تھیریسا مے بکنگھم پیلس میں ملکہء عالیہ سے ملاقات کے بعد بدھ کو برطانیہ کی وزیر اعظم بن گئی ہیں۔یورپی یونین سے متعلق ریفرینڈم کے نتائج سے برطانیہ کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں میں نئی قیادت کی دوڑ شروع ہوئی اور آخرکار وہ لمحہ آگیا ہیجب حکمران جماعت ٹوری کی نئی منتخب رہنما تھیریسا مے برطانیہ کی 76ویں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوگئی ہیں۔سابق وزیر داخلہ تھیریسا مے قدامت پسند پارٹی کی پہلی خاتون وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کیبعد برطانیہ کی دوسری خاتون وزیر اعظم ہیں جنھوں نے 1979سے 1990تک ملک کی باگ ڈور سنبھالی تھی۔وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ ٹین ڈاؤننگ کے باہر 59سالہ برطانیہ کی نئی وزیر اعظم تھیریسا مے نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ایک قوم کی حکومت کی قیادت کریں گی۔انھوں نیوزیر اعظم کی حیثیت سے اپنی پہلی عوامی تقریر میں وعدہ کیا کہ نئی حکومت کا مشن ورکنگ طبقے کے لیے کام کرنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ ہم مل کر ایک بہتر برطانیہ کی تعمیر کریں گے جو صرف مراعات یافتہ طبقے کے لوگوں کے لیے نہی بلکہ ہم میں سے ہر ایک کے مفادات کے لیے کام کرئے گا۔تھیریسا مے کا کہنا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین کے باہر اپنے لیے ایک مضبوط نئے مثبت کردار کی تعمیر کرئے گا۔ انھوں نے تسلیم کیا کہ ہمیں عظیم قومی تبدیلی کے وقت کا سامنا ہے۔انھوں نے اپنے خطاب میں ناانصافی سے نمٹنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ ان کی حکومت کی توجہ ملازمت کرنے والے لوگوں کی مدد پر ہوگی جو 24گھنٹے کام کرتے ہیں۔ لیکن ان کی زندگی ایک جدوجہد ہے۔انھوں نے برطانیہ، اسکاٹ لینڈ، ویلز اور آئرلینڈ کے مضبوط تعلق کو اجاگر کیا جبکہ ان کا کہنا تھا کہ ہم نا صرف برطانیہ کی قوموں کے درمیان بلکہ اپنے تمام شہریوں، ہم میں سے ہر شخص چاہے ہم جو بھی ہیں اور جہاں کہیں بھی ہیں، تمام کے درمیان ایک یونین پر یقین رکھتے ہیں۔
تقریر سے پہلے وہ اپنے شوہر فلپ مے کے ساتھ بکنگھم پیلس پہنچیں تھیں جہاں انھوں نے باضابطہ طور پر نئی حکومت کی تشکیل کے لیے ملکہ برطانیہ کی دعوت قبول کی۔اس سے قبل ملکہ برطانیہ نے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا استعفیٰ منظور کیا تھا۔وزیر اعظم نے آج ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر اپنے الوادعی خطاب میں کہا کہ برطانیہ کا وزیر اعظم ہونا میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز رہا تھا۔ انھوں نے کہا کہ مسئز مے ایک مضبوط اور مستحکم قیادت فراہم کریں گی۔مسز مے نے اس ہفتے اچانک کنزرویٹو کی قیادت کا مقابلہ جیت لیا تھا جب ان کے مد مقابل توانائی کی وزیر اینڈریا لیڈسم نے پیر کو قائدانہ انتخاب سے اپنا نام واپس لے لیا تھا جس کے بعد وہ قیادت کے لیے واحد امیدوار تھیں جنھیں پارٹی کی 1922کمیٹی کی طرف سے منگل کے روز ٹوری کا رہنما منتخب کیا گیا تھا۔تھریسا مے برطانیہ کے سابق وزیر اعظم جیمز کیلیگن کے بعد برطانیہ کی تاریخ کی ایک معمر وزیر اعظم ہوں گی۔ جیمز کیلیگن 1976میں وزرات کا عہدہ سنبھالا تھا جب ان کی عمر 64سال تھی، جبکہ انچاس سالہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اپنے منصب سے سبکدوش ہونے والے برطانیہ کے سب سے کم عمر وزیر اعظم ہیں۔